منظر

 

منظر

آسماں آج اک بحر پر شور ہے

جس میں ہر سو رواں بادلوں کے جہاز

ان کے عرشے پہ کرنوں کے مستول ہیں

بادبانوں کی پہنے ہوئے فرغلیں

نیل میں گنبدوں کے جزیرے کئی

ایک بازی میں مصروف ہے ہر کوئی

وہ ابابیل کوئی نہاتی ہوئی

کوئی چیل غوطے میں جاتی ہوئی

کوئی طاقت نہیں اس میں زور آزما

کوئی بیڑا نہیں ہے کسی ملک کا

اس کی تہ میں کوئی آبدوزیں نہیں

کوئی راکٹ نہیں کوئی توپیں نہیں

یوں تو سارے عناصر ہیں یاں زور میں

امن کتنا ہے اس بحر پر شور میں

Posts created 921

Related Posts

Begin typing your search term above and press enter to search. Press ESC to cancel.

Back To Top