قید تنہائی

 

قید تنہائی

دور آفاق پہ لہرائی کوئی نور کی لہر

خواب ہی خواب میں بیدار ہوا درد کا شہر

خواب ہی خواب میں بیتاب نظر ہونے لگی

عدم آباد جدائی میں سحر ہونے لگی

کاسۂ دل میں بھری اپنی صبوحی میں نے

گھول کر تلخئ دیر میں امروز کا زہر

دور آفاق پہ لہرائی کوئی نور کی لہر

آنکھ سے دور کسی صبح کی تمہید لیے

کوئی نغمہ، کوئی خوشبو، کوئی کافر صورت

بے خبر گزری، پریشانیٔ امید لیے

گھول کر تلخئ دیروز میں امروز کا زہر

حسرت روز ملاقات رقم کی میں نے

دیس پردیس کے یاران قدح خوار کے نام

حسن آفاق، جمال لب و رخسار کے نام

Posts created 921

Related Posts

Begin typing your search term above and press enter to search. Press ESC to cancel.

Back To Top