فلسطینی شہدا جو پردیس میں کام آئے

 

فلسطینی شہدا جو پردیس میں کام آئے

(ا)

میں جہاں پر بھی گیا ارض وطن

تیری تذلیل کے داغوں کی جلن دل میں لیے

تیری حرمت کے چراغوں کی لگن دل میں لیے

تیری الفت تری یادوں کی کسک ساتھ گئی

تیرے نارنج شگوفوں کی مہک ساتھ گئی

سارے ان دیکھے رفیقوں کا جلو ساتھ رہا

کتنے ہاتھوں سے ہم آغوش مرا ہاتھ رہا

دور پردیس کی بے مہر گزر گاہوں میں

اجنبی شہر کی بے نام و نشاں راہوں میں

جس زمیں پر بھی کھلا میرے لہو کا پرچم

لہلہاتا ہے وہاں ارض فلسطیں کا علم

تیرے اعدا نے کیا ایک فلسطیں برباد

میرے زخموں نے کیے کتنے فلسطیں آباد

Posts created 921

Related Posts

Begin typing your search term above and press enter to search. Press ESC to cancel.

Back To Top