ابنِ مریم ہوا کرے کوئی

ابنِ مریم ہوا کرے کوئی

ی دوا کرے کوئ

شرع و آئین پر مدار سہی

ایسے قاتل کا کیا کرے کوئ

چال جیسے کڑی کمان  کا تیر

دل میں ایسے کے جا کرے کوئی

بات پر واں زبان کٹتی ہے

وہ کہیں اور سنا کرے کوئ

بک رہا ہوں جنوں میں کیا کیا کچھ

کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی

نہ سنو اگر برا کہے کوئی

نہ کہو گر برا کرے کوئی

روک لو گر غلط چلے کوئی

بخش دو گر خطا کرے کوئی

کون ہے جو نہیں ہے حاجت مند

کس کی حاجت روا کرے کوئی

کیا کیا خضر نے سکندر سے

اب کسے رہنما کرے کوئ

جب توقع ہی اٹھ گئی غالبؔ

کیوں کسی کا گلہ کرے کوئی

Posts created 921

Related Posts

Begin typing your search term above and press enter to search. Press ESC to cancel.

Back To Top