آہ کو چاہیے اِک عُمر اثر ہونے تک

                        آہ کو چاہیے اِک عُمر اثر ہونے تک

 آہ کو چاہیے اِک عُمر اثر ہونے تک 

کون جیتا ہے تری زُلف کے سر ہونے تک

دامِ ہر موج میں ہے حلقۂ صد کامِ نہنگ

دیکھیں کیا گُزرے ہے قطرے پہ گُہر ہونے تک

عاشقی صبر طلب، اور تمنّا بیتاب

دل کا کیا رنگ کروں خونِ جگر ہونے تک

ہم نے مانا کہ تغافل نہ کرو گے، لیکن

خاک ہو جائیں گے ہم، تم کو خبر ہونے تک

پرتوِ خُور سے، ہے شبنم کو فنا کی تعلیم

میں بھی ہوں، ایک عنایت کی نظر ہونے تک

یک نظر بیش نہیں فُرصتِ ہستی غافل!

گرمیِ بزم ہے اِک رقصِ شرر ہونے تک

تا قیامت شبِ فرقت میں گزر جائے گی عمر

سات دن ہم پہ بھی بھاری ہیں سحر ہونے تک 

غمِ ہستی کا، اسدؔ! کس سے ہو جُز مرگ، علاج

شمع ہر رنگ میں جلتی ہے سحر ہونے تک

Posts created 921

Related Posts

Begin typing your search term above and press enter to search. Press ESC to cancel.

Back To Top