v ٹوٹی ہے میری نیند مگر تم کو اس سے کیا


 ٹوٹی ہے میری نیند مگر تم کو اس سے کیا
ٹوٹی ہے میری نیند مگر تم کو اس سے کیا

بجتے رہیں ہواؤں سے در تم کو اس سے کیا


تم موج موج مثل صبا گھومتے رہو

کٹ جائیں میری سوچ کے پر تم کو اس سے کیا


اوروں کا ہاتھ تھامو انہیں راستہ دکھاؤ

میں بھول جاؤں اپنا ہی گھر تم کو اس سے کیا


ابر گریز پا کو برسنے سے کیا غرض

سیپی میں بن نہ پائے گہر تم کو اس سے کیا


لے جائیں مجھ کو مال غنیمت کے ساتھ عدو

تم نے تو ڈال دی ہے سپر تم کو اس سے کیا


تم نے تو تھک کے دشت میں خیمے لگا لیے

تنہا کٹے کسی کا سفر تم کو اس سے کیا

پروین شاکر

Posts created 786

Related Posts

Begin typing your search term above and press enter to search. Press ESC to cancel.

Back To Top