جس زخم کی ہو سکتی ہو تدبیر رفو کی

لکھ دیجیو یا رب اسے قسمت میں عدو کی اچّھا ہے سر انگشتِ حنائی کا تصوّر دل میں نظر آتی تو ہے اک بوند لہو کی کیوں ڈرتے ہو عشّاق کی بے حوصلگی سے یاں تو کوئی سنتا نہیں فریاد کسو کی  اے بے خبراں! میرے لبِ زخمِ جگر پر بخیہ جسے کہتے ہو شکایت […]

Begin typing your search term above and press enter to search. Press ESC to cancel.

Back To Top