یونہی افزائشِ وحشت کے جو ساماں ہوں گے دل کے سب زخم بھی ہم شکلِ گریباں ہوں گے وجہِ مایوسیِ عاشق ہے تغافل ان کا نہ کبھی قتل کریں گے، نہ پشیماں ہوں گے دل سلامت ہے تو صدموں کی کمی کیا ہم کو بے شک ان سے تو بہت جان کے خواہاں ہوں گے […]
میں ہوں مشتاقِ جفا، مجھ پہ جفا اور سہی
میں ہوں مشتاقِ جفا، مجھ پہ جفا اور سہی تم ہو بیداد سے خوش، اس سے سوا اور سہی غیر کی مرگ کا غم کس لیے، اے غیرتِ ماہ! ہیں ہوس پیشہ بہت، وہ نہ ہُوا، اور سہی تم ہو بت، پھر تمھیں پندارِ خُدائی کیوں ہے؟ تم خداوند ہی کہلاؤ، خدا اور سہی حُسن […]
ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے
ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے بہت نکلے مرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے ڈرے کیوں میرا قاتل؟ کیا رہے گا اُس کی گر د ن پر وہ خوں، جو چشم تر سے عمر بھر یوں دم بہ دم نکلے؟ نکلنا خلد سے آدم کا سنتے آئے ہیں لیکن بہت بے […]
چاک کی خواہش، اگر وحشت بہ عُریانی کرے
چاک کی خواہش، اگر وحشت بہ عُریانی کرے صبح کے مانند، زخمِ دل گریبانی کرے جلوے کا تیرے وہ عالم ہے کہ، گر کیجے خیال دیدۂ دل کو زیارت گاہِ حیرانی کرے ہے شکستن سے بھی دل نومید، یارب! کب تلک آبگینہ کوہ پر عرضِ گِرانجانی کرے میکدہ گر چشمِ مستِ ناز سے پاوے شکست […]
چاہیے اچھّوں کو، جتنا چاہیے
ho sakta hai mar jaun chand dinon(12)
ہو سکتا ہے مر جاوں چند دنوں میں تھوڑا تھوڑا اک شخص جلا رہا ہے دل روز تھوڑا تھوڑا ho sakta hai mar jaun chand dinon mein thora thora ik shakhs jala raha hai dil roz thora thora मैं कुछ दिनों में थोड़ा-थोड़ा करके मर सकता हूं एक व्यक्ति का दिल धीरे-धीरे जल रहा है
اک دریا ہے جو میرے قابو میں ہے
اک دریا ہے جو میرے قابو میں ہے اور اک قطرہ ہے جو مجھ سے سنبھالا نہیں جاتا اک عمر ہے جو شائد گزارنی پڑ جائے اُس کے بغیر اور اک لمحہ ہے جو مجھ سے گزارا نہیں جاتا
رفاقتوں کے نئے خواب خوش نما ہیں مگر
Poet:Parveen Shakir رفاقتوں کے نئے خواب خوش نما ہیں مگر ✍️✍️✍️ گزر چکا ہے ترے اعتبار کا موسم
بنیاد کچھ تو ہو
بنیاد کچھ تو ہو کوئے ستم کی خامشی آباد کچھ تو ہو کچھ تو کہو ستم کشو فریاد کچھ تو ہو بیداد گر سے شکوۂ بیداد کچھ تو ہو بولو کہ شور حشر کی ایجاد کچھ تو ہو مرنے چلے تو سطوت قاتل کا خوف کیا اتنا تو ہو کہ باندھنے پائے نہ دست […]
شرح بے دردئ حالات نہ ہونے پائی
شرح بے دردئ حالات نہ ہونے پائی شرح بے دردئ حالات نہ ہونے پائی اب کے بھی دل کی مدارات نہ ہونے پائی پھر وہی وعدہ جو اقرار نہ بننے پایا پھر وہی بات جو اثبات نہ ہونے پائی پھر وہ پروانے جنہیں اذن شہادت نہ ملا پھر وہ شمعیں کہ جنہیں رات نہ ہونے […]