ہر قدم دوریِ منزل ہے نمایاں مجھ سے

 ہر قدم دوریِ منزل ہے نمایاں مجھ سے میری  رفتار سے بھاگے ہے، بیاباں مجھ سے درسِ عنوانِ تماشا، بہ تغافلِ خُوشتر ہے نگہ رشتۂ شیرازۂ مژگاں مجھ سے وحشتِ آتشِ دل سے، شبِ تنہائی میں صورتِ دُود، رہا سایہ گُریزاں مجھ سے غمِ عشاق نہ ہو، سادگی آموزِ بُتاں کِس قدر خانۂ آئینہ ہے […]

جس زخم کی ہو سکتی ہو تدبیر رفو کی

لکھ دیجیو یا رب اسے قسمت میں عدو کی اچّھا ہے سر انگشتِ حنائی کا تصوّر دل میں نظر آتی تو ہے اک بوند لہو کی کیوں ڈرتے ہو عشّاق کی بے حوصلگی سے یاں تو کوئی سنتا نہیں فریاد کسو کی  اے بے خبراں! میرے لبِ زخمِ جگر پر بخیہ جسے کہتے ہو شکایت […]

 گلشن کو تری صحبت از بسکہ خوش آئی ہے

 گلشن کو تری صحبت از بسکہ خوش آئی ہے   ہر غنچے کا گل ہونا آغوش کشائی ہے واں کُنگرِ استغنا ہر دم ہے بلندی پر یاں نالے کو اور الٹا دعوائے رسائی ہے از بسکہ سکھاتا ہے غم ضبط کے اندازے جو داغ نظر آیا اک چشم نمائی ہے آئینہ نفس سے بھی ہوتا […]

کب وہ سنتا ہے کہانی میری

کب وہ سنتا ہے کہانی میری کب وہ سنتا ہے کہانی میری اور پھر وہ بھی زبانی میری خلشِ غمزۂ خوں ریز نہ پوچھ دیکھ خوں نابہ فشانی میری کیا بیاں کر کے مرا روئیں گے یار مگر آشفتہ بیانی میری ہوں ز خود رفتۂ بیدائے خیال بھول جانا ہے نشانی میری متقابل ہے مقابل […]

Begin typing your search term above and press enter to search. Press ESC to cancel.

Back To Top