حسنِ مہ گرچہ بہ ہنگامِ کمال اچّھا ہے اس سے میرا مہِ خورشید جمال اچّھا ہے بوسہ دیتے نہیں اور دل پہ ہے ہر لحظہ نگاہ جی میں کہتے ہیں کہ مفت آئے تو مال اچّھا ہے اور بازار سے لے آئے اگر ٹوٹ گیا ساغرِ جم سے مرا جامِ سفال اچّھا ہے بے طلب […]
آ، کہ مری جان کو قرار نہیں ہے
جس بزم میں تو ناز سے گفتار میں آوے
ظلمت کدے میں میرے شبِ غم کا جوش ہے اک شمع ہے دلیلِ سحر سو خموش ہے نے مژدۂ وصال نہ نظّارۂ جمال مدّت ہوئی کہ آشتیِ چشم و گوش ہے مے نے کِیا ہے حسنِ خود آرا کو بے حجاب اے شوق یاں اجازتِ تسلیمِ ہوش ہے گوہر کو عقدِ گردنِ خوباں میں دیکھنا […]
بے اعتدالیوں سے سبُک سب میں ہم ہوئے
بے اعتدالیوں سے سبُک سب میں ہم ہوئے جتنے زیادہ ہو گئے اتنے ہی کم ہوئے پنہاں تھا دام سخت قریب آشیان کے اڑنے نہ پائے تھے کہ گرفتار ہم ہوئے ہستی ہماری اپنی فنا پر دلیل ہے یاں تک مٹے کہ آپ ہم اپنی قَسم ہوئے سختی کشانِ عشق کی پوچھے ہے کیا خبر […]
نِکوہِش ہے سزا فریادیِ بیدادِ دِلبر کی
جنوں تہمت کشِ تسکیں نہ ہو گر شادمانی کی
جنوں تہمت کشِ تسکیں نہ ہو گر شادمانی کی نمک پاشِ خراشِ دل ہے لذّت زندگانی کی کشاکش ہائے ہستی سے کرے کیا سعیِ آزادی ہوئی زنجیر، موجِ آب کو فرصت روانی کی پس از مردن بھی دیوانہ زیارت گاہ طفلاں ہے شرارِ سنگ نے تربت پہ میری گل فشانی کی نہ کھینچ اے […]
پھر کچھ اک دل کو بیقراری ہے
کہتے تو ہو تم سب کہ بتِ غالیہ مو آئے
کہتے تو ہو تم سب کہ بتِ غالیہ مو آئے یک مرتبہ گھبرا کے کہو کوئی “کہ وو آئے” ہوں کشمکشِ نزع میں ہاں جذبِ محبّت کچھ کہہ نہ سکوں، پر وہ مرے پوچھنے کو آئے ہے صاعقہ و شعلہ و سیماب کا عالم آنا ہی سمجھ میں مری آتا نہیں، گو آئے ظاہر ہے […]
دلِ ناداں تجھے ہوا کیا ہے
کوئی امّید بر نہیں آتی
کوئی امّید بر نہیں آتی کوئی صورت نظر نہیں آتی موت کا ایک دن معین ہے نیند کیوں رات بھر نہیں آتی؟ آگے آتی تھی حال دل پہ ہنسی اب کسی بات پر نہیں آتی جانتا ہوں ثوابِ طاعت و زہد پر طبعیت ادھر نہیں آتی ہے کچھ ایسی ہی بات جو چپ ہوں ورنہ […]