سیماب پشت گرمی آئینہ دے ہے ہم سیماب پشت گرمی آئینہ دے ہے ہم حیراں کیے ہوئے ہیں دل بے قرار کے آغوش گل کشودہ براۓ وداع ہے اے عندلیب چل کہ چلے دن بہار کے یوں بعد ضبط اشک پھروں گرد یار کے پانی پیے کسو پہ کوئی جیسے وار کے بعد از وداع […]
ستم کش مصلحت سے ہوں کہ خوباں تجھ پہ عاشق ہیں
Mirza Ghalib ستم کش مصلحت سے ہوں کہ خوباں تجھ پہ عاشق ہیں تکلف بر طرف مل جائے گا تجھ سا رقیب آخر
رہا گر کوئی تا قیامت سلامت
رہا گر کوئی تا قیامت سلامت رہا گر کوئی تا قیامت سلامت پھر اک روز مرنا ہے حضرت سلامت! جگر کو مرے عشق خوں نابہ مشرب لکھے ہے خداوند نعمت سلامت علی الرغم دشمن شہید وفا ہوں مبارک مبارک سلامت سلامت نہیں گر سر و برگ ادراک معنی تماشاۓ نیرنگ صورت سلامت دو عالم کی […]
اگ رہا ہے در و دیوار سے سبزہ غالبؔ
اگ رہا ہے در و دیوار سے سبزہ غالبؔ ہم بیاباں میں ہیں اور گھر میں بہار آئی ہے
تم جانو تم کو غیر سے جو رسم و راہ ہو
تم جانو تم کو غیر سے جو رسم و راہ ہو تم جانو تم کو غیر سے جو رسم و راہ ہو مجھ کو بھی پوچھتے رہو تو کیا گناہ ہو بچتے نہیں مواخذۂ روز حشر سے قاتل اگر رقیب ہے تو تم گواہ ہو کیا وہ بھی بے گنہ کش و حق ناشناس ہیں […]
تو دوست کسو کا بھی ستم گر نہ ہوا تھا
تو دوست کسو کا بھی ستم گر نہ ہوا تھا تو دوست کسو کا بھی ستم گر نہ ہوا تھا اوروں پہ ہے وہ ظلم کہ مجھ پر نہ ہوا تھا چھوڑا مہ نخشب کی طرح دست قضا نے خورشید ہنوز اس کے برابر نہ ہوا تھا توفیق باندازۂ ہمت ہے ازل سے آنکھوں میں […]
تسکیں کو ہم نہ روئیں جو ذوق نظر ملے
تسکیں کو ہم نہ روئیں جو ذوق نظر ملے تسکیں کو ہم نہ روئیں جو ذوق نظر ملے حوران خلد میں تری صورت مگر ملے اپنی گلی میں مجھ کو نہ کر دفن بعد قتل میرے پتے سے خلق کو کیوں تیرا گھر ملے ساقی گری کی شرم کرو آج ورنہ ہم ہر شب پیا […]
ظلمت کدے میں میرے شب غم کا جوش ہے
ظلمت کدے میں میرے شب غم کا جوش ہے ظلمت کدے میں میرے شب غم کا جوش ہے اک شمع ہے دلیل سحر سو خموش ہے نے مژدۂ وصال نہ نظارہ جمال مدت ہوئی کہ آشتی چشم و گوش ہے مے نے کیا ہے حسن خود آرا کو بے حجاب اے شوق! ہاں اجازت تسلیم […]
زندگی اپنی جب اس شکل سے گزری غالبؔ
زندگی اپنی جب اس شکل سے گزری غالبؔ ہم بھی کیا یاد کریں گے کہ خدا رکھتے تھے
ذکر اس پری وش کا اور پھر بیاں اپنا
ذکر اس پری وش کا اور پھر بیاں اپنا ذکر اس پری وش کا اور پھر بیاں اپنا بن گیا رقیب آخر تھا جو رازداں اپنا مے وہ کیوں بہت پیتے بزم غیر میں یا رب آج ہی ہوا منظور ان کو امتحاں اپنا منظر اک بلندی پر اور ہم بنا سکتے عرش سے ادھر […]