نقش ناز بت طناز بہ آغوش رقیب نقش ناز بت طناز بہ آغوش رقیب پاۓ طاؤس پئے خامۂ مانی مانگے تو وہ بد خو کہ تحیر کو تماشا جانے غم وہ افسانہ کہ آشفتہ بیانی مانگے وہ تپ عشق تمنا ہے کہ پھر صورت شمع شعلہ تا نبض جگر ریشہ داوانی مانگے تشنۂ خون تماشا […]
نالہ جز حسن طلب اے ستم ایجاد نہیں
نالہ جز حسن طلب اے ستم ایجاد نہیں نالہ جز حسن طلب اے ستم ایجاد نہیں ہے تقاضائے جفا شکوۂ بیداد نہیں عشق و مزدوری عشرت گہ خسرو کیا خوب ہم کو تسلیم نکو نامی فرہاد نہیں کم نہیں وہ بھی خرابی میں پہ وسعت معلوم دشت میں ہے مجھے وہ عیش کہ گھر یاد […]
نہیں ہے زخم کوئی بخیے کے در خور مرے تن میں
نہیں ہے زخم کوئی بخیے کے در خور مرے تن میں نہیں ہے زخم کوئی بخیے کے در خور مرے تن میں ہوا ہے تار اشک یاس رشتہ چشم سوزن میں ہوئی ہے مانع ذوق تماشا خانہ ویرانی کف سیلاب باقی ہے بہ رنگ پنبہ روزن میں ودیعت خانۂ بیداد کاوش ہاۓ مژگاں ہوں نگین […]
نفس نہ انجمن آرزو سے باہر کھینچ
نفس نہ انجمن آرزو سے باہر کھینچ نفس نہ انجمن آرزو سے باہر کھینچ اگر شراب نہیں انتظار ساغر کھینچ کمال گرمی سعیٔ تلاش دید نہ پوچھ برنگ خار مرے آئنہ سے جوہر کھینچ تجھے بہانۂ راحت ہے انتظار اے دل کیا ہے کس نے اشارا کہ ناز بستر کھینچ تری طرف ہے بہ حسرت […]
نہ پوچھ نسخۂ مرہم جراحت دل کا
نہ پوچھ نسخۂ مرہم جراحت دل کا نہ پوچھ نسخۂ مرہم جراحت دل کا کہ اس میں ریزۂ الماس جزو اعظم ہے بہت دنوں میں تغافل نے تیرے پیدا کی وہ اک نگہ کہ بہ ظاہر نگاہ سے کم ہے
نہ لیوے گر خس جوہر طراوت سبزۂ خط سے
نہ لیوے گر خس جوہر طراوت سبزۂ خط سے نہ لیوے گر خس جوہر طراوت سبزۂ خط سے لگائے خانۂ آئینہ میں روئے نگار آتش فروغ حسن سے ہوتی ہے حل مشکل عاشق نہ نکلے شمع کے پا سے نکالے گر نہ خار آتش شرر ہے رنگ بعد اظہار تاب جلوۂ تمکیں کرے ہے سنگ […]
نہ ہوئی گر مرے مرنے سے تسلی نہ سہی
نہ ہوئی گر مرے مرنے سے تسلی نہ سہی نہ ہوئی گر مرے مرنے سے تسلی نہ سہی امتحاں اور بھی باقی ہو تو یہ بھی نہ سہی خار خار الم حسرت دیدار تو ہے شوق گلچین گلستان تسلی نہ سہی مے پرستاں خم مے منہ سے لگائے ہی بنے ایک دن گر نہ ہوا […]
مند گئیں کھولتے ہی کھولتے آنکھیں غالبؔ
Mirza Ghalib مند گئیں کھولتے ہی کھولتے آنکھیں غالبؔ یار لائے مری بالیں پہ اسے پر کس وقت
مجھ کو دیار غیر میں مارا وطن سے دور
مجھ کو دیار غیر میں مارا وطن سے دور مجھ کو دیار غیر میں مارا وطن سے دور رکھ لی مرے خدا نے مری بیکسی کی شرم وہ حلقہ ہاۓ زلف کمیں میں ہیں یا خدا رکھ لیجو میرے دعوی وارستگی کی شرم
مژدہ اے ذوق اسیری کہ نظر آتا ہے
مژدہ اے ذوق اسیری کہ نظر آتا ہے مژدہ اے ذوق اسیری کہ نظر آتا ہے دام خالی قفس مرغ گرفتار کے پاس جگر تشنۂ آزار تسلی نہ ہوا جوئے خوں ہم نے بہائی بن ہر خار کے پاس مند گئیں کھولتے ہی کھولتے آنکھیں ہے ہے خوب وقت آئے تم اس عاشق بیمار کے […]