ماضی نے مجھے سکھایا کسی پر اعتبار نہیں کرنا اور حال نے یہ بات سچ ثابت بھی کر دی
آپ کی رگ رگ سے کوئی واقف ہو بھی
آپ کی رگ رگ سے کوئی واقف ہو بھی تو فرق نہیں پڑتا بس اپنی دکھتی رگ کا پتہ کسی کو نہ دیں ورنہ ہر رگ دکھنے لگے گی
دلوں میں نفرتیں لے کر کس قدر
دلوں میں نفرتیں لے کر کس قدر سادگی سے ملتے ہیں لوگ
کسی کا یقین مت توڑو ہو سکتا ہے
کسی کا یقین مت توڑو ہو سکتا ہے آپ پر یقین کر کے اس نے زندگی میں جینا سیکھا ہو
جب اپنوں میں غدار اور منافق پیدا ہو جائیں
جب اپنوں میں غدار اور منافق پیدا ہو جائیں تو میدان میں کھڑا شیر بھی کتوں سے بازی ہار جاتا ہے
ہم ان کی مجبوریوں کو سمجھتے رہے
ہم ان کی مجبوریوں کو سمجھتے رہے اور وہ ہماری مجبوری کا فائدہ اٹھاتے رہے
دھوکہ تو نے دیا وفا کس سے ملے
دھوکہ تو نے دیا وفا کس سے ملے زخم تو نے دیا شفا کس سے ملے
لوگ ہمیشہ دھوکہ غلط انسانوں سے کھاتے ہیں
لوگ ہمیشہ دھوکہ غلط انسانوں سے کھاتے ہیں اور بدلہ اچھے انسانوں سے لیتے ہیں
یہ بھی اس کی محبت تھی کہ اس نے اپنے گھر کی
یہ بھی اس کی محبت تھی کہ اس نے اپنے گھر کی ساری دیواریں چھوڑ کر مجھے چونا لگایا
یہ بھی اس کی محبت تھی کہ اس نے اپنے
یہ بھی اس کی محبت تھی کہ اس نے اپنے گھر کی ساری دیواریں چھوڑ کر مجھے چونا لگایا