ہوائے تازہ میں پھر جسم و جاں بسانے کا


 ہوائے تازہ میں پھر جسم و جاں بسانے کا
 ہوائے تازہ میں پھر جسم و جاں بسانے کا

دریچہ کھولیں کہ ہے وقت اس کے آنے کا


اثر ہوا نہیں اس پر ابھی زمانے کا

یہ خواب زاد ہے کردار کس فسانے کا


کبھی کبھی وہ ہمیں بے سبب بھی ملتا ہے

اثر ہوا نہیں اس پر ابھی زمانے کا


ابھی میں ایک محاذ دگر پہ الجھی ہوں

چنا ہے وقت یہ کیا مجھ کو آزمانے کا


کچھ اس طرح کا پر اسرار ہے ترا لہجہ

کہ جیسے رازکشا ہو کسی خزانے کا

پروین شاکر

Posts created 786

Related Posts

Begin typing your search term above and press enter to search. Press ESC to cancel.

Back To Top