ہم سادہ ہی ایسے تھے کی یوں ہی پذیرائی

 ہم سادہ ہی ایسے تھے کی یوں ہی پذیرائی 
 ہم سادہ ہی ایسے تھے کی یوں ہی پذیرائی 

جس بار خزاں آئی سمجھے کہ بہار آئی 

آشوب نظر سے کی ہم نے چمن آرائی 

جو شے بھی نظر آئی گل رنگ نظر آئی 

امید تلطف میں رنجیدہ رہے دونوں 

تو اور تری محفل میں اور مری تنہائی 

یک جان نہ ہو سکیے انجان نہ بن سکیے 

یوں ٹوٹ گئی دل میں شمشیر شناسائی 

اس تن کی طرف دیکھو جو قتل گہ دل ہے 

کیا رکھا ہے مقتل میں اے چشم تماشائی

Posts created 786

Related Posts

Begin typing your search term above and press enter to search. Press ESC to cancel.

Back To Top