گرمئ شوق نظارہ کا اثر تو دیکھو
گرمئ شوق نظارہ کا اثر تو دیکھو
گل کھلے جاتے ہیں وہ سایۂ تر تو دیکھو
ایسے ناداں بھی نہ تھے جاں سے گزرنے والے
ناصحو پند گرو راہ گزر تو دیکھو
وہ تو وہ ہے تمہیں ہو جائے گی الفت مجھ سے
اک نظر تم مرا محبوب نظر تو دیکھو
وہ جو اب چاک گریباں بھی نہیں کرتے ہیں
دیکھنے والو کبھی ان کا جگر تو دیکھو
دامن درد کو گلزار بنا رکھا ہے
آؤ اک دن دل پر خوں کا ہنر تو دیکھو
صبح کی طرح جھمکتا ہے شب غم کا افق
فیضؔ تابندگیٔ دیدۂ تر تو دیکھو