کچھ کہوں، کچھ سنوں، ذرا ٹھہرو

 کچھ کہوں، کچھ سنوں، ذرا ٹھہرو
 کچھ کہوں، کچھ سنوں، ذرا ٹھہرو

ابھی زندوں میں ہوں، ذرا ٹھہرو

منظرِ جشنِ قتلِ عام کو میں

جھانک کر دیکھ لوں، ذرا ٹھہرو

مت نکلنا کہ ڈوب جاؤ گے

خوں ہے بس، خوں ہی خوں، ذرا ٹھہرو

صورتِ حال اپنے باہر کی

ہے ابھی تک زبوں، ذرا ٹھہرو

ہوتھ سے اپنے لکھ کے نام اپنا

میں تمہیں سونپ دوں، ذرا ٹھہرو

میرا دروازہ توڑنے والو

میں کہیں چھپ رہوں، ذرا ٹھہرو

جون ایلیا

Posts created 786

Related Posts

Begin typing your search term above and press enter to search. Press ESC to cancel.

Back To Top