پاؤں سے لہو کو دھو ڈالو

 

پاؤں سے لہو کو دھو ڈالو

ہم کیا کرتے کس رہ چلتے

ہر راہ میں کانٹے بکھرے تھے

ان رشتوں کے جو چھوٹ گئے

ان صدیوں کے یارانوں کے

جو اک اک کر کے ٹوٹ گئے

جس راہ چلے جس سمت گئے

یوں پاؤں لہولہان ہوئے

سب دیکھنے والے کہتے تھے

یہ کیسی ریت رچائی ہے

یہ مہندی کیوں لگائی ہے

وہ کہتے تھے کیوں قحط وفا

کا ناحق چرچا کرتے ہو

پاؤں سے لہو کو دھو ڈالو!

یہ راہیں جب اٹ جائیں گی

سو رستے ان سے پھوٹیں گے

تم دل کو سنبھالو جس میں ابھی

سو طرح کے نشتر ٹوٹیں گے

Posts created 786

Related Posts

Begin typing your search term above and press enter to search. Press ESC to cancel.

Back To Top