وہ عہد غم کی کاہش ہائے بے حاصل کو کیا سمجھے

وہ عہد غم کی کاہش ہائے بے حاصل کو کیا سمجھے 

وہ عہد غم کی کاہش ہائے بے حاصل کو کیا سمجھے 

جو ان کی مختصر روداد بھی صبر آزما سمجھے 

یہاں وابستگی واں برہمی کیا جانیے کیوں ہے 

نہ ہم اپنی نظر سمجھے نہ ہم ان کی ادا سمجھے 

فریب آرزو کی سہل انگاری نہیں جاتی 

ہم اپنے دل کی دھڑکن کو تری آواز پا سمجھے 

تمہاری ہر نظر سے منسلک ہے رشتۂ ہستی 

مگر یہ دور کی باتیں کوئی نادان کیا سمجھے 

نہ پوچھو عہد الفت کی بس اک خواب پریشاں تھا 

نہ دل کو راہ پر لائے نہ دل کا مدعا سمجھے 

Posts created 786

Related Posts

Begin typing your search term above and press enter to search. Press ESC to cancel.

Back To Top