شامِ فراق، اب نہ پوچھ، آئی اور آکے ٹل گئی


 شامِ فراق، اب نہ پوچھ، آئی اور آکے ٹل گئی

 شامِ فراق، اب نہ پوچھ، آئی اور آکے ٹل گئی

دل تھا کہ پھر بہل گیا، جاں تھی کہ پھر سنبھل گئی


بزمِ خیال میں ترے حسن کی شمع جل گئی

درد کا چاند بجھ گیا، ہجر کی رات ڈھل گئی


جب تجھے یاد کرلیا، صبح مہک مہک اٹھی

جب ترا غم جگا لیا، رات مچل مچل گئی


دل سے تو ہر معاملہ کرکے چلے تھے صاف ہم

کہنے میں ان کے سامنے بات بدل بدل گئی


آخرِ شب کے ہمسفر فیض نجانے کیا ہوئے

رہ گئی کس جگہ صبا، صبح کدھر نکل گئی

فیض احمد فیض

Posts created 786

Related Posts

Begin typing your search term above and press enter to search. Press ESC to cancel.

Back To Top