سہل یوں راہ زندگی کی ہے

 سہل یوں راہ زندگی کی ہے 
 سہل یوں راہ زندگی کی ہے 

ہر قدم ہم نے عاشقی کی ہے 

ہم نے دل میں سجا لیے گلشن 

جب بہاروں نے بے رخی کی ہے 

زہر سے دھو لیے ہیں ہونٹ اپنے 

لطف ساقی نے جب کمی کی ہے 

تیرے کوچے میں بادشاہی کی 

جب سے نکلے گداگری کی ہے 

بس وہی سرخ رو ہوا جس نے 

بحر خوں میں شناوری کی ہے

جو گزرتے تھے داغؔ پر صدمے 

اب وہی کیفیت سبھی کی ہے

Posts created 786

Related Posts

Begin typing your search term above and press enter to search. Press ESC to cancel.

Back To Top