دشمنوں نے جو دشمنی کی ہے

 دشمنوں نے جو دشمنی کی ہے
 دشمنوں نے جو دشمنی کی ہے

دوستوں نے بھی کیا کمی کی ہے


خامشی پر ہیں لوگ زیر عتاب

اور ہم نے تو بات بھی کی ہے


مطمئن ہے ضمیر تو اپنا

بات ساری ضمیر ہی کی ہے


اپنی تو داستاں ہے بس اتنی

غم اٹھائے ہیں شاعری کی ہے


اب نظر میں نہیں ہے ایک ہی پھول

فکر ہم کو کلی کلی کی ہے


پا سکیں گے نہ عمر بھر جس کو

جستجو آج بھی اسی کی ہے


جب مہ و مہر بجھ گئے جالبؔ

ہم نے اشکوں سے روشنی کی ہے

حبیب جالب

Posts created 786

Related Posts

Begin typing your search term above and press enter to search. Press ESC to cancel.

Back To Top