جوچلا گیا مجھے چھوڑ کہ
جوچلا گیا مجھے چھوڑ کہ
میں کبھی نہ اُسکو بھلا سکا
وہ دوریا وہ ہی فاصلے
میں کبھی نہ انکو مٹا سکا
کیا اُسے بھی مجھ سے پیار تھا
یا تبسم اُسکا شعور تھا
وہ کوئی عجیب سوال تھا
جو میری سمجھ میں نہ آسکا
میری زندگی کا سکون تھا وہ
میرے دل کا اِک جنون تھا وہ
میری بندگی میرا پیار تھا
یہی بات نا میں بتا سکا
یہی سوچتا تھا میں رات بھر
جو کبھی ملے گا وہ راہ پر
تو کروں گا اُس سے شکائتیں
وہ ملا تو لب نہ ہلا سکا
مرزا غالب