تری امید ترا انتظار جب سے ہے

 تری امید ترا انتظار جب سے ہے 
 تری امید ترا انتظار جب سے ہے 

نہ شب کو دن سے شکایت نہ دن کو شب سے ہے 

کسی کا درد ہو کرتے ہیں تیرے نام رقم 

گلہ ہے جو بھی کسی سے ترے سبب سے ہے 

ہوا ہے جب سے دل ناصبور بے قابو 

کلام تجھ سے نظر کو بڑے ادب سے ہے 

اگر شرر ہے تو بھڑکے جو پھول ہے تو کھلے 

طرح طرح کی طلب تیرے رنگ لب سے ہے 

کہاں گئے شب فرقت کے جاگنے والے 

ستارۂ سحری ہم کلام کب سے ہے

Posts created 786

Related Posts

Begin typing your search term above and press enter to search. Press ESC to cancel.

Back To Top