تجھے اب کس لئے شکوہ ہے بچے گھر نہیں رہتے

 تجھے اب کس لئے شکوہ ہے بچے گھر نہیں رہتے
 تجھے اب کس لئے شکوہ ہے بچے گھر نہیں رہتے

جو پتے زرد ہو جائیں وہ شاخوں پر نہیں رہتے


تو کیوں بے دخل کرتا ہے مکانوں سے مکینوں کو

وہ دہشت گرد بن جاتے ہیں جن کے گھر نہیں رہتے


جھکا دے گا تیری گردن کو یہ خیرات کا پتھر

جہاں میں مانگنے والوں کے اونچے سر نہیں رہتے


یقیناً یہ رعایا بادشاہ کو قتل کر دے گی

مسلسل جبر سے محسن دلوں میں ڈر نہیں رہتے

محسن نقوی

Posts created 786

Related Posts

Begin typing your search term above and press enter to search. Press ESC to cancel.

Back To Top